جامعہ فیض عام ،مؤ مشرقی یوپی کے مشہورصنعتی و علمی شہر مؤ ناتھ بھنجن میں واقع ہندوستان کی ایک مشہور و معروف قدیم مرکزی درسگاہ ہے جسکا علمی رشتہ مدرسہ شاہ ولی اللہ محدث دھلوی ۱۱۷۶ ھ سے جڑا ہوا ہے ۔ اسکا قیام ۱۳۲۰ ھ مطابق ۱۹۰۲ ء میں مؤ کے چند اہل علم مخلصین کے ہاتھوں عمل میں آیا ۔ تعلیمی آغاز علامہ حافظ عبد اللہ صاحب غازیپوری علیہ الرحمہ، کے ذریعہ ہوا اول مدرس شیخ الکل فی الکل میاں نذیر حسین محدث دہلوی ؒ کے فیض یافتہ استاذ الا ساتذہ مولانا محمد احمد معروف بہ ( بڑے مولوی صاحب ) مقرر ہوئے۔ مدرسہ فیض عام جو ابتداء اََ چند حجروں سے عبارت تھا اپنے مخلصین کی کدوکاو ش اور جانفشانی سے تعمیر وترقی کی منزلیں طے کرتے ہوئے اسلامی علوم و فنون ، عربی زبان و ادب و دیگر عصری علوم کے ایک قابل اعتبار مرکز کی حیثیت سے آج ملک کے مشہور و معروف مرکزی اداروں کی صف میں کھڑا ہے اس کے تحت مدرسہ فیض عام ( بوائز وگرلس ) مدرسہ فیض عام نسواں وغیرہ تعلیمی ادارے، اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ پرائمری سطح کی تعلیم سے عا لمیت و فضیلت تک نیز یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ کے نصاب منشی، مولوی، عالم،کامل اور فاضل کی تعلیم و تدریس کا معقول انتظام و انصرام ہے۔ مختلف تعلیمی و دعوتی شعبوں کے ساتھ طلبہ کی تقریری و تحریری صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور ثقافتی پرگراموں کیلئے جمعیۃ الطلبہ (طلبہ یونین ) بھی قائم ہے ، جو سالانہ میگزین ’’فیضان ‘‘ بھی شائع کرتی ہے جامعہ اپنے قیام سے لیکر آج تک اپنے مقاصد کے حصول و تکمیل نیز وسعت و ترقی کے لئے مستقل کو شاں رہاہے۔اور اپنے بلند معیار تعلیم کیلئے ملک و بیرون ملک مشہور ہے ۔ کیوں کہ جامعہ نے ہمیشہ ہی باصلاحیت و مخلص ما ہرین تعلیم اساتذہ کی خدمات حاصل کی ہے یہی وجہ ہے کہ یوپی کے علاوہ دیگر صوبہ جات و نیپال وغیرہ کے طلبہ اس سر چشمۂِ علم و عرفاں سے سیراب ہو کر ملک و بیرون ملک تعلیم و تدریس ، تصنیف و تالیف اور تحقیق و ریسرچ کے میدان میں سر گرم عمل ہیں ۔ بالخصوص تدریسی میدان میں ۔ چنانچہ مشرقی ہندوستان کا کوئی بھی ایسا قابل ذکر مدرسہ و مکتبہ نہیں ملے گا جہاں فیض عام کے فیض یافتہ فیضی علماء و مدرسین نہ ہوں۔جامعہ فیض عام کا یہ خاص امتیازی وصف ہے ۔ فضلاء جامعہ کی تعداد ہزاروں میں ہے بطور مشتے نمونہ از خروارے، مولانا محمد احمد ؒ سابق ناظم جامعہ۔ مولانا عبداللہ شائق ؒ بانی مدرسہ دارالحدیث ،مولانا حبیب الرحمن فیضیؒ سابق ناظم جامعہ ،مولانا مختار احمدفیضی ندوی سابق امیر مرکزی جمعیت و بانی جامعہ محمدیہ مالیگاؤں، ،ڈاکٹر مقتدیٰ حسن ازہریؒ سابق صدرو ریکٹر جامعہ سلفیہ بنارس ، مولانا صفی الرحمن مبارکپوریؒ معروف سیرت نگار ومصنف، الرحیق ا لمختوم رحمہم اللہ اجمعین اور مولانا محمد الا عظمی سابق صدرمدرس جامعہ عالیہ عربیہ مؤو ڈاکٹر عبدالعلی فیضی ازہری (لندن)مشہور و معروف ہیں۔
معیار تعلیم ہی کے سبب عرب ممالک کی مدینہ منورہ یونیورسٹی،ام القریٰ مکہ مکرمہ یونیورسٹی، شاہ سعود یونیورسٹی اورجامعۃ الامام ،ریاض ۔ نیز ملک کی معروف و مشہور یونیورسٹیز ہمدرد ، جواہر لال نہرو اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی وغیرہ سے جامعہ کی اسناد و ڈگری کا معادلہ ہے۔چنانچہ جامعہ فیض عام کے فارغین کی ایک بڑی تعداد کو مذکورہ یونیورسٹیوں میں داخلہ ملتا ہے جہاں وہ اعلیٰ تعلیم کی تکمیل کے بعد ملک و ملت کی تعمیر میں اہم رول اداکرتے ہیں۔
امید کے علم دوست حضرات و ادارہ جات کامادی و معنوی تعاون جاری رہے گا ، اور ہم قوم و ملت اور علم و دین کی بہترسے بہتر خدمات انجام دے سکیں گے۔ واللہ ھوالموفق والمستعان
جامعہ فیض عام میں آپ کو خوش آمدید ہے
مظہر علی مدنی
شیخ الجامعہ
مولوى عبد المنان فیضی
ناظم جامعہ
Inspirational Quote
And seek help through patience and prayer, and indeed, it is difficult except for the humbly submissive [to Allah ].